اسلام اور مرکزیت الٰہیہ کا دوسرا ایڈ یشن پیش خدمت ہے جس میں نامور مفکر اور سکالر شیخ عارف عبد الحسین کی جانب سے ان اہم اور مروجہ مذہبی اور کلامی نظریات پر ایک علمی و تنقیدی جائزہ پیش کیا گیا ہے جو آج اہل اسلام کے تمام حلقوں میں بالعموم رائج ہیں اور مذہبی نظام کا اہم حصہ تسلیم کیئے جاتے ہیں۔کتاب کے اس حصہ میں پیغمبر اسلام، محسن انسانیت کے پیغام کا خصوصی فیچر "مرکزیت الٰہی" کے عنوان مع اس کی امتیازی خصوصیات پیش کیا گیا ہے۔ اس میدان میں یہ ایک مخلصانہ تحقیق و تفتیش ہے۔ یہ پیغام در حقیقت اس امر کی توضیح ہے کہ انسان اصل میں کیا ہے اور اسے کیا ہونا چاہیئے۔ انسانی تاریخ ترقی و تنزل کے مراحل و اسباب سے عبارت ہے۔ انسان اور معاشرے کے متعلق دیانت دارانہ تنقیدی روح کس حد تک موجود ہے، اور کس قدر غائب ہے، اہل علم کے لیئے بہت بڑا چیلنج ہے۔ کیونکہ اسی کی روشنی میں انسان اور معاشرہ دونوں پر عروج و زوال کے گہرے نقوش مرتب ہوتے ہیں۔ آج ہماری مذہبی دنیا میں اس تنقیدی روح کی جس قدر کمی پائی جاتی ہے کسی اور شعبہ میں نہیں۔ حالانکہ قرآن اور پیغمبر انسانیت نے اس امر کی توضیح کر دی ہے کہ معرفت خدا وندی پر مبنی زندگی کا حصول مخلصانہ تنقیدی روح کے بغیر ممکن نہیں۔ یہ قرآن کے بھی اہم موضوعات میں سے ایک ہے۔ کتاب کے اس حصہ میں اس بات کی کوشش کی گئی ہے کہ معرفت خدا وندی کی روشنی میں ان اہم مروجہ مذہبی اور کلامی نظریات پر ایک علمی اور تنقیدی جائزہ پیش کیا جائے جن کا رشتہ مذہبی اصولوں سے کم اور ہماری ثقافتی اور معاشرتی روایات سے زیادہ ہے۔ کتاب کا مقصد اہل اسلام میں اس جذبہ کو بیدار کرنا ہے جو انہیں متداول مذعومہ مذہبی و ثقافتی روایات پر علمی تنقید و تنقیح کے لیئے تیار کر سکے۔ یہی وہ راستہ ہے جو انہیں اس معرفت خداوندی سے آشنا کرتا ہے جو انسانیت کی تخلیق کا مقصد وحید ہے، مگر یہی مقصد آج رویات کے گورکھ دھندوں میں کافی حد تک دھند لا گیا ہے۔
اسلام اور مرکزیت الٰہیہ کا دوسرا ایڈ یشن پیش خدمت ہے جس میں نامور مفکر اور سکالر شیخ عارف عبد الحسین کی جانب سے ان اہم اور مروجہ مذہبی اور کلامی نظریات پر ایک علمی و تنقیدی جائزہ پیش کیا گیا ہے جو آج اہل اسلام کے تمام حلقوں میں بالعموم رائج ہیں اور مذہبی نظام کا اہم حصہ تسلیم کیئے جاتے ہیں۔کتاب کے اس حصہ میں پیغمبر اسلام، محسن انسانیت کے پیغام کا خصوصی فیچر "مرکزیت الٰہی" کے عنوان مع اس کی امتیازی خصوصیات پیش کیا گیا ہے۔ اس میدان میں یہ ایک مخلصانہ تحقیق و تفتیش ہے۔ یہ پیغام در حقیقت اس امر کی توضیح ہے کہ انسان اصل میں کیا ہے اور اسے کیا ہونا چاہیئے۔ انسانی تاریخ ترقی و تنزل کے مراحل و اسباب سے عبارت ہے۔ انسان اور معاشرے کے متعلق دیانت دارانہ تنقیدی روح کس حد تک موجود ہے، اور کس قدر غائب ہے، اہل علم کے لیئے بہت بڑا چیلنج ہے۔ کیونکہ اسی کی روشنی میں انسان اور معاشرہ دونوں پر عروج و زوال کے گہرے نقوش مرتب ہوتے ہیں۔ آج ہماری مذہبی دنیا میں اس تنقیدی روح کی جس قدر کمی پائی جاتی ہے کسی اور شعبہ میں نہیں۔ حالانکہ قرآن اور پیغمبر انسانیت نے اس امر کی توضیح کر دی ہے کہ معرفت خدا وندی پر مبنی زندگی کا حصول مخلصانہ تنقیدی روح کے بغیر ممکن نہیں۔ یہ قرآن کے بھی اہم موضوعات میں سے ایک ہے۔ کتاب کے اس حصہ میں اس بات کی کوشش کی گئی ہے کہ معرفت خدا وندی کی روشنی میں ان اہم مروجہ مذہبی اور کلامی نظریات پر ایک علمی اور تنقیدی جائزہ پیش کیا جائے جن کا رشتہ مذہبی اصولوں سے کم اور ہماری ثقافتی اور معاشرتی روایات سے زیادہ ہے۔ کتاب کا مقصد اہل اسلام میں اس جذبہ کو بیدار کرنا ہے جو انہیں متداول مذعومہ مذہبی و ثقافتی روایات پر علمی تنقید و تنقیح کے لیئے تیار کر سکے۔ یہی وہ راستہ ہے جو انہیں اس معرفت خداوندی سے آشنا کرتا ہے جو انسانیت کی تخلیق کا مقصد وحید ہے، مگر یہی مقصد آج رویات کے گورکھ دھندوں میں کافی حد تک دھند لا گیا ہے۔
![]() |
Ask a Question About this Product More... |
![]() |